wel come my site rose

تیری خواہشون کے فریب نے مجھے ہر قدم پہ دغا دیا۔


تیری خواہشون کے فریب نے مجھے ہر قدم پہ دغا دیا۔۔۔۔
میرے پر کٹے ، ہوں شکستہ پا ، تیرے پیار نے مجھے کیا دیا ۔۔

کھلی شاخ گل پہ جو مثل ۔ گل ، بڑی سازشیں تھیں ہواوں میں

میری خوشبووں کو وہ لے اڑیں ، مجھے اک فسانہ بنا دیا ۔۔


ملا ہجر مجھ کو نصیب میں میرے دوستوں کو خبر کرو .۔

مجھے دو دعاییں نہ وصل کی ، کہ انہوں نے مجھ کو بھلا دیا ۔۔۔


وہ جنہیں وفا کا جنون تھا ،، نہ تھی نیند ان کی نہ خواب تھے ۔۔

تو نے بے وفایء کے تیر سے ، انہیں مار کر ہی سلا دیا ۔۔۔


کبھی دل کی بات نہ کہہ سکی ، نہ نظر تیری کبھی پڑھ سکی ۔۔۔

پڑی تیرے ساےء پہ بھی نظر ، تو نظر کو میں نے جھکا دیا ۔۔۔۔


تیرا ساتھ چھوٹا جو اسطرح تو کٹھن ہویء ہیں مسافتیں

میں غبار ۔ گردش ۔ راہ ہویء ، میں نے اپنا آپ گنوا دیا ۔۔۔


میری وحشتوں کا صلہ ملے ، میرے رت جگوں کا حساب ہو ۔۔۔۔

ملے اس کا مجھ کو جواب بھی ، جو سوال میں نے اٹھا دیا ۔۔


ہوں میں اک ستارہء شب ، سنو ، جو فلک سے ٹوٹ کے گر گیا ۔۔۔۔

کویء اشک جیسے کہ آنکھ سے کسی نے کہیں پہ گرا دیا ۔۔۔۔

تھی یہ آرزو بڑی دیر سے ، کہ تو مجھ پہ کھل کے ستم کرے

میرے ہمسفر تیرا شکریہ ، تو نے در سے اپنے اٹھا دیا ۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment